दरिया (dariya)
Wednesday, November 08, 2006
آرزُيں حزار رکھتے ہيں- Meer Taqi Meer
آرزُويں حزار رکھتے ہيں تو بھی ہم دِل کو مار رکھتے ہيں۔
برق کم حوسلہ ہے ہم بھی تو ، دِل ایک بيقرار رکھتے ہيں۔
غير ہے مُراد ي عنايت ہاۓہم بھی تو تُم سے پيار رکھتے ہيں۔
نہ نِگہ نہ پعيام نہ وعادو نام کو ہم بھی يار رکھتے ہيں۔
ہم سے خش زمزمہ کہاں يوں تو لب و لہاجہ حزار رکھتے ہيں۔
چھوٹے دِل کے ہيں ہيں بُتاں مشہور بس يہی ایتبار رکھتے ہيں۔
فِر بھِی کرتے ہيں میر ساہب عشق ہيں جواں اِختِيار رکھتے ہيں۔
Archives
January 2005
April 2005
July 2005
September 2005
October 2005
December 2005
March 2006
November 2006
June 2008
November 2008
May 2011
Subscribe to Posts [Atom]