दरिया (dariya)
Saturday, November 04, 2006
across the cultures
بھائ تو مينے کھا جب اردو ميں لکھنا مينے اپنے لِيے اِتنا آسان بنا ھی لِيا يا
ھے تو کيوں نا دو چار لفز لکھ ھی لِيا جاۓ ۔ تو آخرکار شروعات کھاں سے کی
جاۓ - بھارت کے حالعت سے پاکِستان اور عراق سرِيخِی کنٹرِيوں سے امرِيکہ دشمنی سے يا سرف مُنافا کمانے والِی جگجِیت سنگھ کے گائ گھِسِی پِتی غزلوں سے۔
مسلہ يے ھے کہ کلچر اور آرٹ کرنے کا سبب اب مُجھے کچھ خاس سمجھ ھی نھيں آتا ۔ دنِيا کی سبسے بڑی تعاقت امرِیکا ، جسکی اور يوروپ سے ليکر جاپان تک سبکِی نزريں عنايت ھوتی ھيں ، اُس کنٹری ميں آرٹ کُچھ خاس اُمدہ حالت ميں نھِیں دکھتا ۔ ادھکتر لوگ اپنی ھِسٹرِی کی زيادہ فقر نھیں کرتی ، يا شايد يے بھی امرِیکی کلچر کاھی پارٹ ھو ، مگر لوگ ادھکتر وقت پيسے کی ترف بھاگتے ھوۓ ھی دکھائ ديتے ھيں - يے کتنا سھی ھے اور کتنا غلت اِسکا ججمينٹ امرِکی اِسٹينڈرڈس پر نھیں کيا جا سکتا ۔
کِسی بھی کلچر کو دُوسرے کسی اور کلچر (تحزِیب ) سے کمپير کرنے کے لِيے ھم
اُن دونوں کلچرس ميں سے کسی ايک کے اسٹينڈرڈس کے سھارے نھیں رہ سکتے۔
ھميں کلچرس کا کمپيرِزن سائنٹفک ترِقوں سے کرنا ھوگا۔ پر مسلہ فر وھی ھے کہ
ساینٹفک تریقوں پر ميرہ پورا بھروسا نھیں ھے ۔ پر دوسری ترف اور کچھ ايس
دنِيا ميں ھے نھیں جسپر بھروسا کِيا جا سکے۔ مجھے پتا ھے خُدا پر بھروسا رکھنا
بھوت آساں ھے ليکن خدا ، بھگوان اور گوڈ خد کِسی کلچر ميں ھی نجم ليتے
ھيں ، اُس کلچر سي باھر اِگزِسٹ کرنے کے لِيے فر ساِنس کا ھی سھارا لينا
پڑتا ھے ۔
تو بات اٹکتی ھے کہ ساِنڈفک ترِیقوں سي کلچرس کی سمجھ کيا بنتی ھے اور کيوں
ايسا لگتا ھے کہ پيسے کِی ترف بھاگنے کلچر کا نقسان ھوتا ھے ۔
ميري حساب سے پيسا ايسی چِیز ھے جسسے کام کيے جانے چاھِيے ۔ ايسا نا ھے
کہ بس اُکے لِيے کام کيا ناۓ۔ انگريزی ميں ھم اُسے مينس اور گولس کا فرق کھتے
ھيں ۔ کيول پيسے کے لالچ ميں کام کرنےوالہ کلچر کيوں اچّھا ھے اور کيوں خراب يے
سمجھنا ھمارا سبب ھونا چاھِيے ۔ بلکہ ميں تو يے کھوںگا کہ اِنسان کيا چاھتا ھے- سوال
جتنی سادگی اور سچائ سے اُسکے سامنے پےش کيا جاۓ اُتنا بحتر ھوگا۔
Archives
January 2005
April 2005
July 2005
September 2005
October 2005
December 2005
March 2006
November 2006
June 2008
November 2008
May 2011
Subscribe to Posts [Atom]